امریکا میں گرفتار ہونے والے بھارت کے ڈپٹی قونصل جنرل دیویانی کھوبراگیڈ کے حوالے سے نیویارک میں موجود بھارتی وکی آنند آہوجا نے کہا ہے کہ ویانا کنونشن کے آرٹیکل 17 کے تحت غیر سفارتی افعال اور حرکتوں کو میزبان ملک کے قانین سے تحفظ یا استثنا حاصل نہیں ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ کسی شخص کے پاس سفارتی پاسپورٹ ہونے کا یہ مطلب ہر گز نہیں ہے کہ اسے ہر طرح کا سفارتی استثنا بھی حاصل ہو گیا ہے۔
آنند آہوجا نے اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے سربراہ سٹراوس کاہن کی مثال کو اہم ترین قرار دیتے ہوئے کہا '' انہیں ہتھکڑیاں لگا کر ان کے جہاز سے اتار لیا گیا اور پھر اس کے باوجود جیل بھیج دیا گیا کہ انہوں سفارتی اسثنا کی درخواست بھی کی تھی۔''
style="text-align: right;">بھارتی وکیل نے کہا ''ڈپٹی قوںصل جنرل کو جس وجہ سے گرفتار کیا گیا وہ وجہ ان کی سفارتی ذمہ داریاں یا امور ہرگز نہیں تھے بلکہ ملازمین کے سلسلے میں امریکی قوانین کا معاملہ تھا۔''
بھارتی وکیل نے کہا ہم بھارتی لوگ بھارت میں رہ کر تو اپنے گھریلو ملازمین سے بدسلوکی کرتے ہیں ، لیکن امریکا جیسے ملکوں میں آ کر بھی خیال نہیں کرتے کہ ان ممالک میں گھریلو ملازمین کو قوانین کے تحت غیر معمولی تحفظ حاصل ہے۔
واضح رہے دنیا میں غلامی کی صورتحال سے متعلق گلوبل سلیوری انڈکس 2013 میں بھارت کو بدترین ملکوں شامل کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارت میں جدید غلامی 14 ملین سے زائد ہے، جبکہ ہیومن رائٹس واچ کے مطابق بھارت میں گھریلو ملازمین کے ساتھ روا رکھا جانے والا سلوک ہولناک ہے۔